کیا انصاف تاخیر کا شکار ہے؟

Insaf News

9 مئی جناح ہاؤس کیس: عمران خان کی بہنوں کی ضمانت میں توسیع، کیا انصاف تاخیر کا شکار ہے؟

9 مئی کو جناح ہاؤس پر ہونے والے حملے کے سلسلے میں عمران خان کی بہنوں علیمہ اور عظمی خان کی ضمانت کیس کی سماعت 16 اکتوبر کو لاہور کی انسداد دہشتگری عدالت میں ہوئی۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ان کو دل کا دورہ پڑ گیا ہے اور وہ صحت یاب ہونے کے بعد عدالت میں پیش ہوں گے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی طبیعت کی خرابی کے پیش نظر عمران خان کی بہنوں کی عبوری ضمانت میں 31 اکتوبر تک توسیع کر دی۔



عمران خان کی بہنوں کی ضمانت میں توسیع کے فیصلے کو عوام نے خوش آئند قرار دیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انصاف کی طرف ایک قدم ہے۔ تاہم، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انصاف تاخیر کا شکار ہے۔

9 مئی کے واقعے کو اب تقریباً چھے ماہ ہو چکے ہیں، لیکن عمران خان کی بہنوں کے خلاف کیس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ یہ تاخیر اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں انصاف کا نظام کتنا کمزور ہے۔

پاکستان میں انصاف کا نظام اس قدر کمزور ہے کہ عام لوگوں کو انصاف کے حصول کے لیے سالوں اور کبھی کبھی دہائیوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس، طاقتور افراد اپنے خلاف ہونے والے جرائم میں ملوث ہونے کے باوجود آسانی سے ضمانت پر رہائی حاصل کر لیتے ہیں۔

9 مئی کے واقعے میں عمران خان کی بہنوں کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ مثلاً، عمران خان کی بہنوں کے جائے وقوع پر موجود ہونے کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔ اس کے علاوہ، عمران خان کی بہنوں نے اس واقعے کے بعد سے اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے مختلف حیلے بہانے بنائے ہیں۔

اس بات کا امکان ہے کہ عمران خان کی بہنوں کی ضمانت میں توسیع کا مقصد انہیں گرفتاری سے بچانا ہے۔ یہ عوام کے اعتماد کو انصاف کے نظام پر مزید کمزور کرے گا۔

پاکستان میں انصاف کے نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ انصاف کے نظام کو طاقتور افراد کے اثر و رسوخ سے پاک کیا جائے اور انصاف کے حصول میں تاخیر کو کم کیا جائے۔