صنعا / مانیٹرنگ ڈیسک: غیر ملکی میڈیا کے مطابق، یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعرات کے روز راس عیسیٰ میں واقع ایک تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے میں کم از کم 38 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ حوثی وزارت صحت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد بندرگاہ پر کام کرنے والے ملازمین تھے، جب کہ 102 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
امریکہ کی وضاحت
امریکی سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی افواج نے راس عیسیٰ کی بندرگاہ پر کارروائی کی۔ بیان کے مطابق، یہ حملہ حوثیوں کی ایندھن کی فراہمی اور مالی وسائل کو محدود کرنے کے لیے کیا گیا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے واضح کیا کہ کارروائی کا مقصد صرف حوثیوں کو معاشی طور پر کمزور کرنا تھا، نہ کہ یمن کے عوام کو نقصان پہنچانا۔
یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے حوثیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں پر فضائی حملے مسلسل جاری ہیں، جن کا آغاز 15 مارچ کو کیا گیا تھا۔ ان کارروائیوں کا مقصد حوثیوں کو عالمی بحری راستوں میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکنا ہے۔
حوثی گروپ نہ صرف امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنا چکے ہیں بلکہ اسرائیلی علاقوں پر بھی حملے کر چکے ہیں، جنہیں وہ فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ قرار دیتے ہیں۔
پسِ منظر
اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد حوثیوں نے بحیرہ احمر، خلیج عدن اور اسرائیل جانے والے بحری جہازوں پر حملے شروع کیے تھے، جو جنوری میں ایک عارضی جنگ بندی کے دوران کچھ وقت کے لیے رک گئے۔ تاہم، مارچ میں اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ بحال کر دیا اور 18 مارچ کو دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع کیں، جس کے بعد حوثیوں نے دوبارہ حملوں کی دھمکیاں دیں، جس کے جواب میں امریکا نے بھی فضائی کارروائیاں شروع کر دیں۔