چنئی /مانیٹرنگ ڈیسک: جنوبی بھارتی سینما کا ایک ایسا سابق اداکار بھی رہا ہے جس نے تبو، ایشوریا رائے اور یہاں تک کہ شاہ رُخ خان جیسے بڑے ناموں کے ساتھ کام کیا، لیکن آج وہ نیوزی لینڈ میں گمنامی اور کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مرزا عباس علی کو ماضی میں مموٹی، ایشوریا رائے بچن، تبو اور کئی دیگر مشہور اداکاروں کے ساتھ فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بیس سال تک کام کیا اور اپنی پہلی فلم کے بعد کافی شہرت حاصل کی۔ انہوں نے شاہ رخ خان اور کمل ہاسن کی فلم "ارے رام" میں بھی ایک مختصر کردار نبھایا تھا۔
مرزا عباس نے 1964 میں ماڈلنگ کے میدان میں قدم رکھا اور بعد ازاں انہوں نے جنوبی ہند کی کئی مشہور فلموں جیسے "پریا او پریا"، "راجہمس"، "راجہ"، "سویم ورم"، اور "پدایپا" میں اداکاری کی۔ وہ ایک رومانٹک ڈرامہ فلم میں مموٹی اور ایشوریا رائے کے ساتھ نظر آئے، جس میں تبو اور اجیت کمار بھی شامل تھے۔ 2000 کے عشرے میں وہ تامل فلم انڈسٹری کے صفِ اول کے اداکاروں میں شمار ہوتے تھے۔
ڈی این اے کی رپورٹ کے مطابق، تبو کے ساتھ ایک تامل فلم کے بعد عباس کو زبردست مقبولیت حاصل ہوئی، مگر وقت کے ساتھ ان کی فلمیں ناکامی کا شکار ہونے لگیں جس سے ان کا کیریئر زوال کا شکار ہو گیا۔ فلم سازوں نے انہیں نظر انداز کرنا شروع کر دیا، اور ایک انٹرویو میں مرزا عباس نے اعتراف کیا کہ وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہو گئے تھے۔
فلمی دنیا سے مایوس ہو کر وہ نیوزی لینڈ چلے گئے، کیونکہ وہ اپنے گھر کا کرایہ بھی ادا کرنے کے قابل نہیں رہے تھے۔ مرزا نے انکشاف کیا کہ وہاں انہوں نے ٹوائلٹ صاف کرنے، ٹیکسی چلانے اور مکینک کے طور پر کام کیا تاکہ زندگی کا پہیہ کسی طرح چلتا رہے۔ انہیں روزی کمانے کے لیے کئی عجیب و غریب ملازمتیں کرنی پڑیں۔