اسلام آباد/ مانیٹرنگ ڈیسک: پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اقدامات پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا مشترکہ ردعمل، مؤثر جواب دینے کا عزم
پہلگام میں پیش آئے فالس فلیگ واقعے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر یکطرفہ اقدامات پر غور کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے، جس میں سول و عسکری قیادت شریک ہے۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان کے ممکنہ ردعمل پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت عجلت میں کیے گئے ناقابل عمل فیصلوں کے جواب پر جامع حکمت عملی طے کرے گی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک روز قبل واضح کیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی بھارتی اقدامات کا بھرپور اور مناسب جواب دینے کا فیصلہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ صرف پاکستان اور بھارت کا نہیں بلکہ اس میں عالمی فریقین بھی شامل ہیں، بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جس طرح ماضی میں بھارتی جارحیت پر مؤثر جواب دیا گیا، اس بار بھی پاکستان مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے ابھینندن واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاک فضائیہ نے مثالی ردعمل دیا تھا جو تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ وزیر دفاع کے مطابق بھارت کافی عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم پہلگام واقعے کے بعد جو اقدامات کیے گئے وہ بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ تین روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے، جس کا الزام بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے روایتی انداز میں پاکستان پر عائد کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر کے خطے میں تناؤ مزید بڑھا دیا ہے۔

