اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا نیا پہلو سامنے آ گیا۔
ذرائع کے مطابق دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے اپنی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ خود کیا۔ سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی تنخواہیں سینیٹ کی ہاؤس فنانس کمیٹی نے بڑھائیں، جب کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی نے منظور کیا۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چند ماہ قبل یوسف رضا گیلانی نے کی، جب کہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کا اجلاس سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ دونوں اجلاسوں میں چار افراد کی تنخواہوں میں خاموشی سے اضافہ کیا گیا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کا ان اجلاسوں سے کوئی براہ راست تعلق نہیں، کیونکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو دیے گئے بجٹ کا استعمال ان کا اندرونی معاملہ ہوتا ہے اور وزیر اعظم آئینی طور پر ان میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے کا نوٹس تو لیا ہے، مگر ان کے اختیارات محدود ہیں۔ وہ صرف اخلاقی حیثیت سے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے بات کر سکتے ہیں یا کابینہ کو اس حوالے سے کوئی ہدایت دے سکتے ہیں، تاہم حتمی فیصلہ متعلقہ فنانس کمیٹیوں کے پاس ہی ہے۔
وزیر اعظم کا نوٹس
وزیر اعظم شہباز شریف نے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیر خزانہ کا مؤقف
گزشتہ روز بجٹ کے بعد کی پریس کانفرنس میں جب جیو نیوز کے نمائندے نے اس موضوع پر سوال کیا تو وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ ان عہدوں پر فائز افراد کی تنخواہوں میں 2016 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا، اس لیے اضافہ کیا گیا۔
خواجہ آصف کی سخت تنقید
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس تنخواہ اور مراعات میں اضافے کو "مالی بےحیائی" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیا۔
یاد رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اعلیٰ عہدیداروں کی بڑی تنخواہوں پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔