اسلام آباد/ مانیٹرنگ ڈیسک: حالیہ جنگیں ہتھیاروں اور فوجی طاقتوں سے زیادہ انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کی جنگیں ہیں ۔ میڈیا کی خبریں ، انٹیلیجنس معلومات ، بیانیے، افواہیں ، دھمکیاں اور اعلانات جنگوں کا سب سے بڑا ہتھیار سمجھے جاتے ہیں ۔ یہ نفسیاتی ہتھیار ہوتے ہیں جو مخالف قوتوں کے دماغوں پر حملہ کرتے اور اسے خوفزدہ کرکے اس کا حوصلہ اتنا پست کر دیتے ہیں کہ وہ کنفیوز ہو کر ، گمراہ ہو کر ، بے خبر ہو کر اور خوفزدہ ہو کر لڑنے سے پہلے ہی ہار مان لیتا ہے اور پھر جنگی ہتھیاروں سے ہوئے حملوں کا جواب دینے کی سکت ہی کھو بیٹھتا ہے۔۔ یہ امریکہ ، اسرائیل، روس، بھارت اور کئی۔بڑی فوجی طاقتوں کا وہ ہتھیار ہے جو نہ صرف روایتی جنگوں بلکہ پراکسی وار میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔۔ایسے ہی کئی جنگی حربے امریکہ اور اسرائیل نے ایران کے خلاف حالیہ جنگ میں استعمال کیے۔ ایک طرف عین امریکہ ایران مذاکرات کے دوران اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف مسلسل دھمکی آمیز بیانات دیتے رہے ۔ پھر اپنی باتوں اور عمل میں تضادات پیدا کرکے نہ صرف ایران اور پوری دنیا کو کنفیوز کرتے رہے۔ یہاں تک کہ امریکہ نے گزشتہ اتوار کو ایران کے فردو نیوکلئیر ایٹمی پلانٹ پر بی ٹو بمبار طیارے سے میزائل گرا دیا۔۔اس دوران اسرائیل بھی نہ صرف ایرانی ملٹری کمانڈروں اور سائنسدانوں کو شہید کرتارہا بلکہ ایران کے ائیر بیس اور میزائلوں کے ٹھکانوں کو بھی تباہ کرتا رہا۔ یہ صاف ہے کہ ایران کو اس جنگ میں فوج اور دفاع کا بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔لیکن حیرت اس بات کی تھی کہ ٹاپ لیول کی ایرانی ملٹری لیڈرشپ اتنی آسانی سے اسرائیل کا نشانہ بن کر ماری گئی۔۔لیکن پھر دھیرے دھیرے اس راز کا پردہ فاش ہونا شروع ہوا۔ اسرائیل کے جاسوسوں کا بہت بڑا نیٹ ورک ایران میں متحرک تھا جو جنگ کے دوران ایران کے دشمن کو ملٹری کمانڈروں اور دفاعی تنصیبات کی پوری انفارمیشن دیتا رہا۔ اور اسرائیل کی یہی انٹیلیجنس کامیابی ایران کی انٹیلیجنس ناکامی ثابت ہوئی۔لیکن اب ایک ایسا انکشاف ہوا ہے جس نے کئی لوگوں کے پیروں تلے سے زمین کھینچ لی ہے۔ ایران اسرائیل جنگ کے دوران ٹیپ کی گئی ایک فون کال منظر عام پر آ گئی ہے۔۔جو ایک اسرائیلی جنرل نے ایرانی ملٹری کمانڈر کو کی تھی۔ اس فون کال پر اسرائیلی جنرل نے ایرانی کمانڈر کو انتہائی سخت الفاظ میں دھمکاتے ہوئے بتایا کہ اس (ایرانی کمانڈر) کی ساری معلومات اسرائیل کے پاس ہے ۔ اور اس کا اور اس کے بیوی بچوں کا بھی وہی انجام ہونے کے قریب ہے جو باقی ملٹری لیڈرشپ کا ہوا ہے۔ اسرائیلی جنرل نے اپنے حریف کمانڈر کو کہا کہ اس کا اور اس کی فیملی کا بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ فوری طور پر ایک ویڈیو ریکارڈ کرے اور کہے کہ ایرانی فوج ایک ایسی حکومت کےلیے ہرگز نہیں لڑنا چاہتی جو 46 سال سے اقتدار پر قابض ہے۔ وہ وسائل اور پیسہ لوٹ رہی ہے اور لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں ایرانی کمانڈر کو یہ پوچھتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ اسرائیل کو ایسی ویڈیو کس ذریعے سے ںھیجے گا۔ تاہم اس کے بعد دونوں میں کیا بات چیت ہوئی یا اس ٹیپ شدہ فون کال کو اصلی ثابت کرنے کےلئے اسے لیک کرنے والے ذرائع کے پاس کیا ثبوت تھے۔ اس حوالے سے کچھ زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔