آئی پی ایل جیتنے والی رائل چیلنجرز بنگلور کی انتظامیہ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا

 بنگلورو/ مانیٹرنگ ڈیسک: آئی پی ایل کے فائنل میں رائل چیلنجرز بنگلور کی 18 سالوں کے بعد جیت اس وقت خوشی کی بجائے بھارت میں ماتم میں بدل گئی جب وکٹری سیلیبریشن پریڈ کو دیکھنے آئے درجنوں افراد پیروں تلے کچل کر ہلاک ہو گئے ۔ بنگلورو کے چنا سوامی سٹیڈم میں پینتیس ہزار لوگوں کے جمع ہونے کی گنجائش تھی ۔ لیکن دو لاکھ کرکٹ مداح اس جشن کو دیکھنے امڈ آئے ۔ صورتحال اس وقت سکیورٹی انتظامات پر متعین پولیس کے لیے خراب ہو گئی جب رائل چیلنجرز بنگلور کے کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف کو سٹیڈیم لے کر آنے والی بس ہجوم کے بیچوں بیچ آگے بڑھ رہی تھی۔  تب پولیس نے جو کیا اس نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔  بنگلور پولیس کے اہلکاروں نے نوجوان کرکٹ فینز پر لاٹھی چارج شروع کر دیا ۔جس سے کے خوف سے بھگدڑ مچ گئی اور  کئی لوگ نہ صرف رش میں بری طرح پھنس گئے بلکہ دھکم پیل کے نتیجے میں گر گئے اور پاؤں تلے روندے گئے۔ واقعے میں گیارہ لوگوں کی موت واقع ہو گئی جبکہ 33 لوگ شدید زخمی ہوگئے ۔


 

 چند ہی لمحوں میں یہ خبر بھارتی میڈیا کے تمام چینلوں کی بریکنگ نیوز بن گئی۔۔ لیکن اس سے بھی زیادہ حیران کن صورتحال اس وقت دیکھنے میں آئی جب اتنا بڑا واقعہ پیش آنے کے بعد جب باہر ایک قیامت صغریٰ برپا تھی۔ سٹیڈیم کےاندر جیت کے جشن کی تقریب شروع ہو گئی۔ باہر چیخ و پکار ، آہ و بکا،  لوگوں کی افرا تفری، پولیس کی بھاگ دوڑ، ایمبولینسز کی امدو رفت اور امدادی کارروائیاں جاری تھیں ۔ اندر ایونٹ کی رنگینیاں ،  ہنسی ،مسکراہٹیں،  قہقہے سور خوشیاں جلوے بکھیر رہی تھیں ۔ ایک ہی سکرین پر خوشی اور ماتم کا یہ امتزاج واقعی بے حد عجیب مناظر پیش کر رہا تھا ۔ہر کوئی حیران تھا کہ کیا اندر موجود ہزاروں لوگوں میں سے کسی کو بھی معلوم نہیں کہ باہر کیا ہوا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریاست کرناٹیکا میں اس وقت  راہول گاندھی کی جماعت نیشنل کانگریس کی حکومت ہے۔جبکہ مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی برسر اقتدار ہے۔ تو بی جے پی کے حمایتی میڈیا چینلز نے بھی معاملے پر تنقید کے سنہری موقع کو ہاتھ سے بالکل نہ جانے دیا اور غم و غصے کی آگ اگلنا شروع کر دی ۔ بڑی ہی جلد بازی میں وزیر اعلیٰ کارٹیکا سدھارامیا کے استعفے، پولیس اہلکاروں کی برطرفی اور گراؤنڈ اور ار سی بی کے منتظمین کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔  ایک طرف تقریب کے انعقادِ کو جلد بازی، اور انتظامی معاملات کو ناقص قرار دیا گیا ۔ تو دوسری جانب اس بات پر بھی کڑی تنقید کی گئی کہ جب اتنا بڑا سانحہ ہو ہی گیا تھا تو پھر تقریب منسوخ کرنے کی بجائے اسے جاری رکھ کر بے حسی کی بد ترین مثال کیوں قائم کی گئی ۔    دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریب کے دوران ہی دی ری پبلک نامی ایک نیوز چینل نے چئیرمن آئی پی ایل ارون دھمال  سے رابطہ کیا تو انھوں نے یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ وہ فوری طور پر تقریب کو بند کروانے کی ہدایت جاری کرنے والے ہیں لیکن اس کے باوجود تقریب پوری خیرو خوبی کے ساتھ اپنے اختتام تک چلتی رہی۔   جس کے بعد  نیوز چینلوں کی آگ برساتی تنقید ، تجزیہ کاروں کے قہر آلود تبصروں اور کرناٹیکا میں عوام کے شدید احتجاج کے بعد اب کرناٹیکا حکومت پر دباؤ اتنا بڑ چکا ہے کہ اس نے نہ صرف رائل چیلنجرز بنگلور کی انتظامیہ کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں بلکہ ذمہ دار پولیس اہلکاروں کی بھی معطلی کا حکم دے دیا ہے۔  اور اس پورے معاملے کا ایک اور انتہائی اہم پہلو یہ بھی ہے کہ جس ویرات کوہلی کے اپنی ٹرافی کیبنٹ کو مکمل کرنے پر بھارت بھر کے لوگ پھولے نہ سما رہے تھے  ذور اس کی خوشی اور آنسوؤں پر سب کچھ نچھاور کرنے کو تیار تھے۔اسی ویرات کوہلی کی تقریب کے دوران مسکراہٹیں ، اور خوشی کے تاثرات لوگوں کو زہر لگنا شروع ہو گئے ۔ اور سونے پر سہاگا یہ ہوا کہ اس واقعے کے اگلے ہی روز ویرات کوہلی اور ان کی اہلیہ انوشکا شرما کی برطانیہ روانگی کے لیے ائیرپورٹ آمد کی ویڈیو وائرل ہو گئی جس پر انھیں مزید تنقید اور نفرت آمیز تبصروں کا سامنا ہے۔