لیاری میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 13 افراد جاں بحق، درجنوں ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ

کراچی / مانیٹرنگ ڈیسک: کراچی کے علاقے لیاری، بغدادی میں جمعہ کی صبح افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک پانچ منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہو گئی۔ واقعے میں اب تک 13 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 3 خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے، جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ریسکیو حکام کو خدشہ ہے کہ ملبے کے نیچے اب بھی 25 سے 30 افراد دبے ہو سکتے ہیں۔



واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں، تاہم موبائل سگنل بند ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ریسکیو ٹیموں نے ہیوی مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ متاثرہ عمارت میں چھ خاندان رہائش پذیر تھے، اور ہر منزل پر تین تین پورشنز بنائے گئے تھے۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ عمارت تین سال قبل مخدوش قرار دی گئی تھی، مگر نہ تو رہائشیوں نے اسے خالی کیا اور نہ ہی انتظامیہ نے کوئی عملی اقدام اٹھایا۔ ریسکیو حکام نے گیس اور بجلی کی سپلائی بھی منقطع کر دی ہے۔ متاثرہ عمارت سے جڑی دو اور سات منزلہ عمارتوں کو بھی فوری طور پر خالی کرا لیا گیا ہے۔

کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے کہا ہے کہ ریسکیو آپریشن کی تکمیل میں 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ خطرناک عمارتوں میں رہائش پذیر افراد خود متبادل جگہ منتقل ہوں، زبردستی بےدخل کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کے معاملے پر وہ ایس بی سی اے سے اجلاس کریں گے۔

ڈپٹی کمشنر ساؤتھ جاوید کھوسو نے انکشاف کیا کہ متاثرہ عمارت کو 2022، 2023 اور 2024 میں نوٹسز جاری کیے گئے تھے، اور 107 میں سے 21 عمارتیں انتہائی خطرناک قرار دی گئی تھیں، جن میں سے 14 کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیاری واقعے پر فوری طور پر کسی کو ذمہ دار قرار دینا قبل از وقت ہو گا۔