بھارتی ریاست کرناٹک کے دھرماستھلا مندر سے وابستہ ایک سابق خاکروب نے 11 سال پرانے لرزہ خیز انکشافات کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن میں گمنامی کی شرط پر مقدمہ درج کرایا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، مذکورہ شخص نے جو تقریباً 10 سال تک مندر میں صفائی کے فرائض انجام دیتا رہا، الزام عائد کیا ہے کہ بااثر افراد کے دباؤ پر جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی کئی خواتین اور طالبات کی برہنہ لاشوں کو خاموشی سے دفن یا جلا دیا گیا تاکہ شواہد مٹائے جا سکیں۔
سابق ملازم کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران اندرونی خلش اور مسلسل پچھتاوے نے اسے سچ بولنے پر مجبور کیا، ورنہ وہ یہ علاقہ برسوں پہلے ہی چھوڑ چکے تھے۔ اس نے اعتراف کیا کہ اسے 1998 سے 2014 کے درمیان کئی لاشوں کو جلانے اور دفنانے پر مجبور کیا گیا، جن میں
اسکول کی طالبات بھی شامل تھیں۔
اس شخص نے پولیس سے خود اور اپنے خاندان کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے، اس کا کہنا تھا کہ بااثر عناصر کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو چکی ہیں۔
پولیس کے مطابق، درخواست گزار نے انسانی باقیات کی تصاویر بھی فراہم کی ہیں، جو ممکنہ طور پر تحقیقات میں انتہائی اہم کردار ادا کریں گی۔