48 ارکان اسمبلی کو ہنی ٹریپ کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

 بنگلورو:بھارتی ریاست کرناٹکا کے وزیر برائے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) ستیش جارکی ہولی نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں بھارت میں 48 اراکین اسمبلی ہنی ٹریپ کا شکار ہو چکے ہیں، جبکہ انہیں بھی اسی جال میں پھانسنے کی ناکام کوشش کی گئی۔



بھارتی میڈیا کے مطابق ستیش جارکی ہولی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیدارامایہ کے قریبی ساتھی کے این راجنانا کو بھی دو مرتبہ نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں گی، جبکہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

کے این راجنانا نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹومکورو سے ایک وزیر ہنی ٹریپ کا شکار ہو چکے ہیں، اور اس طرح ہم دو اراکین اسمبلی اس جال میں پھنسے ہیں، جن میں دوسرے وزیر داخلہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی نیا مسئلہ نہیں بلکہ گزشتہ 20 سال کے دوران 48 اراکین اسمبلی ایسے واقعات کا سامنا کر چکے ہیں، جن میں سے بعض نے معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی شکایت درج کرانے کے لیے تیار ہیں تاکہ اصل کرداروں کا تعین کیا جا سکے۔

ریاستی وزیر جی پارامیشوارا نے بھی معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔ رپورٹ کے مطابق، اس سے ایک دن قبل بی جے پی کے سابق وزیر وی سنیل کمار نے اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھایا تھا، جس کے بعد ستیش جارکی ہولی نے بھی اس پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر کو نشانہ بنانے کے لیے دو مرتبہ کوشش کی گئی، مگر مجرم کامیاب نہ ہو سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کرناٹکا میں یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ گزشتہ 20 سال کے دوران کانگریس، بی جے پی اور جے ڈی ایس کی حکومتوں کے دوران بھی ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔