اسلام آباد/ مانیٹرنگ ڈیسک: عدالتی حکم کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقاتوں کا سلسلہ بحال ہوگیا، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک نیا تنازع بھی کھڑا ہوگیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے نامزد نمائندے، سلمان اکرم راجہ، نے ایک مخصوص فہرست دی، تاہم جیل حکام نے اس کے برعکس مزید افراد کو ملاقات کی اجازت دے دی۔
آج عمران خان سے ملاقات کا پہلا دن تھا، اور وکیل بابر اعوان نے سلمان اکرم راجہ سے پہلے جیل کے گیٹ نمبر 5 پر اپنا نام درج کروایا۔ سلمان اکرم راجہ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کے مقرر کردہ کوآرڈی نیٹر ہیں، اس لیے ملاقات کے لیے وہی نام دیں گے۔ انہوں نے اپنی دی گئی فہرست میں نیاز اللہ نیازی، نعیم پنجوتھہ، ظہیر چوہدری، حامد خان اور اعظم سواتی کے نام شامل کیے، لیکن جیل حکام نے اعظم سواتی کا نام نکال کر بابر اعوان کو شامل کرلیا۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے احتجاج کیا اور جیل حکام کو خبردار کیا کہ اگر بابر اعوان کو اندر جانے دیا گیا تو وہ اس پر سخت ردعمل دیں گے۔
جیل حکام نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ بابر اعوان کو اندر نہیں بھیجا جائے گا اور سلمان اکرم راجہ سمیت دیگر افراد کو ملاقات کے لیے روانہ کردیا۔ تاہم، صورتحال اس وقت دلچسپ ہوگئی جب جیل حکام نے بابر اعوان کو بھی اندر جانے دیا۔ جیل انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ جن افراد کو اجازت دی گئی، ان کے نام متعلقہ حکام کو بھجوا دیے گئے تھے۔
ملاقات کے بعد بابر اعوان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں تصدیق کی کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے ملے، جبکہ سلمان اکرم راجہ بھی اس دوران موجود تھے۔ دوسری جانب، سلمان اکرم راجہ نے اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ملاقاتیں جیل حکام کے ذریعے "اوپر" سے کرائی جارہی ہیں، جو پارٹی ڈسپلن کے لیے نقصان دہ ہیں۔
دوسری طرف، عمران خان کی تینوں بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔ انہیں تقریباً ڈھائی گھنٹے انتظار کرانے کے بعد ملاقات کے بغیر واپس بھیج دیا گیا۔