سلامتی کونسل کی جعفر ایکسپریس حملے کی شدید مذمت، سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

 نیو یارک/ مانیٹرنگ ڈیسک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے بزدلانہ اور وحشیانہ دہشت گرد حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کونسل نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پاکستان کی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔



جاری کردہ بیان میں، سلامتی کونسل کے اراکین نے متاثرہ خاندانوں، حکومت پاکستان اور عوام سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ کونسل کے مطابق، ہر شکل اور نوعیت کی دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، اور اس کے سدباب کے لیے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

سلامتی کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے ان سنگین جرائم میں ملوث افراد، ان کے منصوبہ سازوں، مالی مددگاروں اور سرپرستوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ کونسل نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ کسی بھی مقصد کے لیے کی جانے والی دہشت گردی ناقابل قبول اور مجرمانہ فعل ہے۔

جعفر ایکسپریس حملہ اور فوجی آپریشن

گزشتہ دنوں، بلوچستان کے علاقے ڈھاڈر میں دہشت گردوں نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ تاہم، پاک فوج نے 36 گھنٹے کے اندر کامیاب کلیئرنس آپریشن مکمل کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق، آپریشن کے دوران 33 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 26 افراد شہید ہوئے۔ فورسز نے 354 یرغمالیوں کو بحفاظت آزاد کروایا، جن میں سے 37 زخمی ہوئے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اس کارروائی میں کوئی بھی مغوی جاں بحق نہیں ہوا۔ شہداء میں 18 افراد کا تعلق پاک فوج اور ایف سی سے تھا، جبکہ دہشت گرد کسی بھی مسافر کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ نہیں لے جا سکے۔