اسلام آباد / مانیٹرنگ ڈیسک: وزیرِاعظم شہباز شریف نے 23 مارچ کو آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد بجلی کے نرخوں میں 8 روپے فی یونٹ کمی کے حتمی فیصلے کے لیے مکمل تیاری کر لی ہے۔ اس کمی کا اطلاق یکم اپریل 2025 سے ہوگا، جبکہ عوام کو مئی میں کم شدہ نرخوں کے مطابق بجلی کے بل موصول ہوں گے۔
بجلی کے نرخوں میں اس کمی کے عمل میں شامل سینئر حکام نے "دی نیوز" کو بتایا کہ 8 روپے فی یونٹ میں سے 4.73 روپے فی یونٹ کی کمی مستقل بنیادوں پر برقرار رہے گی۔ یہ کمی بنیادی طور پر چھ آئی پی پیز کے معاہدوں کی مدت مکمل ہونے، سولہ آئی پی پیز کے پاور پرچیز معاہدوں کو "ٹیک اینڈ پے" ماڈل میں منتقل کرنے، بیگاس پاور پلانٹس کو امریکی ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے سے منسلک کرنے، سرکاری پاور پلانٹس کے ریٹرن آن ایکویٹی کو 13 فیصد تک محدود کرنے اور ڈالر کی قیمت کو 168 روپے پر مستحکم کرنے جیسے اقدامات کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔
حکام کے مطابق، بجلی کے نرخوں میں کمی کے دوران ان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع کمی کو شامل کیا جائے گا جو 16 مارچ 2025 سے عالمی منڈی میں کم ہونے جا رہی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ کرنے سے 168 ارب روپے کی بچت متوقع ہے، جو بجلی کے ٹیرف میں 1.30 روپے فی یونٹ کمی کے لیے استعمال کی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے حکومت کو تین ماہ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہ کرنے کے بدلے 250 ارب روپے تک کی مالی گنجائش فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، بشرطیکہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کا رجحان برقرار رہے۔