اڈیالہ جیل کے دروازے پر عمران خان کی ہمشیرہ اور پی ٹی آئی کے وکیل میں شدید جھڑپ

 راولپنڈی: اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے پر پی ٹی آئی کے وکلا اور عمران خان کی بہن علیمہ خان کے درمیان سخت تکرار ہوئی۔



رپورٹس کے مطابق، اڈیالہ جیل میں علیمہ خان اور دیگر بہنوں کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد، داخلی دروازے پر وکلا رہنماؤں کے ساتھ ان کی تلخ کلامی ہوگئی۔ علیمہ خان نے وکلا کو سخت انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے وکلا سے کہا کہ عمران خان سے صرف وہی افراد ملاقات کر سکیں گے جنہیں کوئی ذمہ داری دی گئی ہو، جبکہ بغیر ذمہ داری کے کوئی وکیل جیل میں داخل نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی صرف ملاقات کے لیے جیل آ رہا ہے، جبکہ ہمارا بھائی اندر قید ہے اور ہم اس کے لیے جان بھی دے سکتے ہیں۔

علیمہ خان نے مزید واضح کیا کہ عدالت میں اضافی درخواست دائر کرنے کا اختیار صرف سلمان اکرم اور سلمان صفدر کو ہے، اور کوئی بھی وکیل اپنی طرف سے درخواست دائر نہیں کرے گا۔

اس دوران علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ عمران خان کی اپنے بچوں سے ٹیلی فون پر بات کیوں نہیں کروائی جا رہی اور انہیں کتابیں کیوں فراہم نہیں کی جا رہیں۔ انہوں نے وکیل نعیم پنجھوتہ سے استفسار کیا کہ وہ بشریٰ بی بی کے فوکل پرسن کے طور پر کس سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ نعیم پنجھوتہ نے جواب دیا کہ وہ کسی سے نہیں ملے، جس پر علیمہ خان نے غصے کا اظہار کیا اور انہیں سخت جملوں سے مخاطب کیا۔

نعیم پنجھوتہ نے وضاحت دی کہ وہ کسی سے بدتمیزی نہیں کر رہے اور وہ بھی جیل کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں۔ اس پر علیمہ خان برہم ہو گئیں اور کہا کہ "یہ تم کس طرح مجھ سے بات کر رہے ہو، خاموش رہو۔" اس کشیدہ صورتحال کے دوران موقع پر موجود وکلا نے نعیم پنجھوتہ کو ایک طرف لے جا کر معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔

علیمہ خان مسلسل وکلا سے یہ پوچھتی رہیں کہ اب تک عدالت سے عمران خان کے لیے کیا قانونی ریلیف حاصل کیا گیا ہے۔