لندن / مانیٹرنگ ڈیسک: برطانوی کرکٹ لیگ "دی ہنڈرڈ" کے 2025 کے پلیئرز ڈرافٹ میں کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو کسی فرنچائز نے اپنی ٹیم میں شامل نہیں کیا، اور اس کی ممکنہ وجہ بھی سامنے آگئی ہے۔
لارڈز میں ہونے والے ڈرافٹ میں 50 پاکستانی کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کرائی تھی، جن میں 5 خواتین کرکٹرز بھی شامل تھیں، لیکن حیران کن طور پر کوئی بھی منتخب نہ ہو سکا۔ خواتین کرکٹرز عالیہ ریاض، فاطمہ ثناء، یسریٰ عامر، اِرم جاوید اور جویریہ رؤف کو کسی فرنچائز نے ٹیم کا حصہ نہیں بنایا، جبکہ مردوں کے زمرے میں شامل 45 کھلاڑیوں کو بھی کسی ٹیم میں جگہ نہ ملی، حالانکہ مختلف اسکواڈز میں غیر ملکی کھلاڑیوں کے لیے خالی جگہیں موجود تھیں۔
سب سے زیادہ ریزرو پرائس فاسٹ بولر نسیم شاہ کی تھی، جو 1 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈ مقرر کی گئی تھی۔ آل راؤنڈر عماد وسیم اور نوجوان بیٹر صائم ایوب کی ریزرو پرائس 78 ہزار 500 پاؤنڈ رکھی گئی تھی، جبکہ شاداب خان، حسن علی اور محمد حسنین کی قیمت 63 ہزار پاؤنڈ مقرر تھی۔ مزید برآں، محمد عباس، حیدر علی اور عماد بٹ سمیت کئی دیگر کھلاڑی بغیر کسی مخصوص قیمت کے ڈرافٹ کا حصہ بنے، لیکن کسی کو بھی منتخب نہ کیا گیا۔
اس سال "دی ہنڈرڈ" میں کچھ بڑی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، کیونکہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پہلی بار بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت دے دی، جس کے نتیجے میں تمام 8 فرنچائزز کو سرمایہ کار ملے۔ ان میں سے 4 فرنچائزز کے مالکان کا تعلق انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سے ہے۔ تاہم، پاکستانی کھلاڑیوں کے عدم انتخاب کی وجہ آئی پی ایل کا اثر و رسوخ نہیں بلکہ ان کی مکمل دستیابی کے بارے میں غیر یقینی صورتحال ہے۔
یہ ٹورنامنٹ 5 اگست سے 31 اگست تک جاری رہے گا، جبکہ اسی دوران پاکستان کی ٹیم 31 جولائی سے 12 اگست تک ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلے گی۔ مزید یہ کہ جولائی اور اگست میں بنگلہ دیش کے خلاف ایک اور وائٹ بال سیریز کے امکانات بھی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کی لیگ میں شرکت متاثر ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گولڈ نے گزشتہ ماہ بیان دیا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو لیگ میں آئی پی ایل کے اثر و رسوخ کے باعث کسی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی کھلاڑیوں کے چیلنجز سے آگاہ ہیں، لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں ہوگا۔