کوئٹہ / مانیٹرنگ ڈیسک: کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد مسافروں کو یرغمال بنا لیا گیا، جس کے جواب میں سکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن کرتے ہوئے 80 یرغمالی افراد کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق، بازیاب کرائے جانے والوں میں 43 مرد، 26 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں، جبکہ باقی مسافروں کی محفوظ رہائی کے لیے کارروائی جاری ہے۔ دہشت گردوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں 13 حملہ آور مارے جا چکے ہیں، جبکہ متعدد زخمی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی وجہ سے دہشت گرد مختلف چھوٹی ٹولیوں میں بٹ گئے ہیں۔ زخمی مسافروں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ اضافی نفری آپریشن میں شریک ہو چکی ہے، اور دہشت گردوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق، جعفر ایکسپریس 9 بوگیوں پر مشتمل تھی اور اس میں 400 سے زائد مسافر سوار تھے۔ ٹرین آج صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی، مگر راستے میں پہلے ٹریک کو دھماکے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔ ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
لیویز حکام کے مطابق، یہ واقعہ بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) کے علاقے پیروکنری میں پیش آیا، جہاں فائرنگ سے ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا، جبکہ ٹرین اس وقت سرنگ میں رکی ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس کو سرنگ میں روک کر مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ علاقے کی دشوار گزار نوعیت اور سڑکوں سے دوری کے باوجود سکیورٹی فورسز موقع پر پہنچنے میں کامیاب رہیں اور کلیئرنس آپریشن کا آغاز کیا۔ اطلاعات کے مطابق، یرغمالیوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ دہشت گرد بیرون ملک موجود اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں ہیں۔