چکوال/ مانیٹرنگ ڈیسک: یہ واقعہ چند روز قبل ضلع چکوال کی تحصیل تلہ گنگ کے ایک قصبے ڈھرنال کے رہائشی محمد اسحاق کے ساتھ پیش آیا جو حساس ادارے کا ایک ریٹائرڈ ملازم ہے، اس کا بتانا تھا کہ وہ اپنے ادھیڑ عمر والد عبد الرزاق کے ساتھ گاؤں کی ایک لوکل ٹرانسپورٹ سروس سوزوکی کیب میں سفر کر رہا تھا ۔
سوزوکی میں سیٹیں کم ہونے کی وجہ سے اسے پہلے سے سوار خواتین کے ہمراہ بٹھا دیا گیا۔ کچھ ہی دیر گزری تھی کہ اس کے ساتھ بیٹھی خاتون نے ایک زوردار قے کر دی جو محمد اسحاق کے کپڑوں پر گری اور کپڑے گندے ہو گئے ۔۔خاتون کی طبیعت کافی خراب ہو گئی جس کے بعد گاڑی کو روک دیا گیا اور مسافروں کو اترنے کا کہا گیا۔ محمد اسحاق بھی گندے کپڑوں کے ساتھ گاڑی سے اتر گیا۔ متاثرہ خاتون کو ہوش میں لانے کی کوشش کی گئی ۔ تاہم اس کی طبیعت نہ سنبھلنے پر اس کے ورثاء نے کہا کہ ایسی حالت میں اسے گاؤں لے جانا ٹھیک نہیں ہو گا اس لیے سوزوکی کو واپس شہر کے ہسپتال کی طرف لے جایا جائے ۔ سوزوکی کے ڈرائیور نے اسحاق اور اس کے والد کو آدھا کرایہ واپس کرتے ہوئے ان سے معذرت کرلی اور کہا کہ گاڑی کو واپس جانا ہو گا۔ اس طرح دونوں باپ بیٹے کو بیچ راستے ہی اتار دیا گیا ۔ اور گاڑی واپس روانہ ہو گئی ۔ اور باپ بیٹا پیدل گاؤں کی طرف چل پڑے۔ تاہم کچھ دیر تک چلنے کے بعد محمد اسحاق کو شک گزرا۔ اس نے اپنی جیب کی تلاشی لی تو اسے پتہ چلا کہ جیب میں موجود 33 ہزار روپے غائب تھے۔۔اسی طرح اس کے والد کی جیب سے بھی تین ہزار روپے کی رقم غائب پائی گئی ۔۔جس کے بعد دونوں کو اندازہ ہوا کہ یہ ایک پیشہ ور نوسرباز گینگ تھا جس نے ایک منظم واردات کے ذریعے افراتفری مچا کر ان کی جیبوں کا صفایا کیا اور پھر وہاں سے واپس فرار ہو گئے ۔۔یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ کئی دیہی علاقوں میں اس قسم کے گروہ ،جن میں خواتین بھی شامل ہیں ، سرگرم ہیں جو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے انتہائی مہارت کے ساتھ سادہ لوح مسافروں سے بھاری رقوم اور بیش قیمتی سامان لوٹ لیتے ہیں ۔۔