پچاس لاکھ کے فراڈ کا شکار ہونے والے بزرگ جوڑے نے خود کشی کر لی

بنگلور / مانیٹرنگ ڈیسک: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک اندوہناک واقعے نے سب کو حیران کر دیا، جہاں بیلاگاوی ضلع کے خانپور تعلقہ میں ایک معمر جوڑے نے مبینہ سائبر دھوکہ دہی اور ہراسانی کا شکار ہونے کے بعد اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔



بھارتی میڈیا کے مطابق، بیڑی گاؤں کے رہائشی 82 سالہ ڈیوگجرون سنتن نذرتھ اور ان کی 79 سالہ اہلیہ فلاویانا نے 50 لاکھ روپے کے سائبر فراڈ اور مسلسل دھمکیوں کے بعد انتہائی اقدام اٹھایا۔ اس جوڑے کے کوئی اولاد نہیں تھی۔

پولیس کے مطابق، ڈیوگجرون نے اپنی خودکشی سے قبل ایک دو صفحات پر مشتمل خط لکھا، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی کے رحم و کرم پر نہیں جینا چاہتے اور کسی کو ان کی موت کا ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے۔

یہ افسوسناک واقعہ اس وقت منظرعام پر آیا جب ان کے پڑوسیوں نے فلاویانا کو بستر پر مردہ پایا، جبکہ ڈیوگجرون کی لاش زیر زمین پانی کے ٹینک سے برآمد ہوئی۔ ڈیوگجرون، جو مہاراشٹر حکومت کے سیکریٹریٹ میں ملازمت کے بعد ریٹائر ہو چکے تھے، نے اپنی گردن پر چاقو کے وار کر کے جان دے دی، جبکہ ان کی کلائی پر بھی زخموں کے نشانات موجود تھے۔

پولیس کا شبہ ہے کہ فلاویانا نے زہر کھا کر اپنی جان لی، تاہم اس کی تصدیق پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ممکن ہوگی۔

ڈیوگجرون کے خودکشی نوٹ میں دو افراد، سمت بیررا اور انیل یادیو کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، بیررا نے خود کو نئی دہلی کے ٹیلی کام ڈپارٹمنٹ کا اہلکار ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے نام پر ایک جعلی سم کارڈ جاری ہوا ہے، جو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ بعد ازاں، اس معاملے کو انیل یادیو کے سپرد کیا گیا، جس نے خود کو کرائم برانچ کا افسر ظاہر کر کے ان پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔

پولیس کے مطابق، یادیو نے ڈیوگجرون سے ان کی جائیداد اور مالی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور مبینہ سم کارڈ کے غلط استعمال پر قانونی نتائج کی دھمکی دی۔

دھوکہ دہی کا شکار ہوکر ڈیوگجرون نے 50 لاکھ روپے سے زائد رقم ملزمان کو منتقل کر دی، مگر ان کی طرف سے مزید رقم کا مطالبہ جاری رہا۔ خودکشی نوٹ میں انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ 7.15 لاکھ روپے کا ایک گولڈ لون لیا تھا، جس کا سود 4 جون کو ادا ہونا تھا۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا، ’’یہ قرض ادا کیا جائے، سونا فروخت کر کے حاصل ہونے والی رقم قرض خواہوں کو دی جائے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا کہ انہوں نے دوستوں سے بھی قرض لیا تھا، اور ان کی بیوی کی چوڑیاں اور بالیاں فروخت کر کے اس قرض کو چکانے کی درخواست کی۔

خط میں مزید درج تھا، ’’میری عمر 82 سال اور میری بیوی کی عمر 79 سال ہے۔ ہمارے پاس کوئی سہارا نہیں۔ ہم کسی کے سہارے زندگی نہیں گزارنا چاہتے، اس لیے یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے اپنی لاشیں کسی طبی ادارے کو تعلیم و تحقیق کے لیے عطیہ کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

پولیس نے خودکشی نوٹ، ایک چاقو اور ان کا موبائل فون تحقیقات کے لیے قبضے میں لے لیا ہے۔ بیلاگاوی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بھیماشاکر گلیڈ نے بتایا، ’’موت کے نوٹ اور ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر، ہم نے خط میں مذکورہ دونوں ملزمان کے خلاف خودکشی پر اکسانے اور سائبر فراڈ کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘‘