اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نجکاری منصوبے کے تحت 1700 خسارے میں چلنے والے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس سینیٹر عون عباس کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقبل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو نجکاری کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، تاہم دو سال سے آڈٹ نہ ہونے کے باعث یہ عمل تاخیر کا شکار ہے۔ آڈٹ کی تکمیل کا ہدف اگست 2025 مقرر کیا گیا ہے
۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ ملک بھر میں اس وقت 3200 سے زائد یوٹیلیٹی اسٹورز کام کر رہے ہیں، جن میں سے 1700 خسارے میں جا رہے ہیں اور انہیں بند کر دیا جائے گا۔ نجکاری کے بعد صرف 1500 اسٹورز کے لیے عملہ درکار ہوگا، جبکہ باقی ملازمین کو سرپلس پول میں شامل کر دیا جائے گا۔
حکام کے مطابق، یوٹیلیٹی اسٹورز میں 5000 مستقل جبکہ تقریباً 6000 کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کام کر رہے ہیں۔ مستقل ملازمین کو سرپلس پول میں منتقل کیا جائے گا، جبکہ کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو کوئی مالی پیکج دیے بغیر برطرف کر دیا جائے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا ماہانہ خرچ پہلے 1 ارب 2 کروڑ روپے تھا، مگر خسارے میں چلنے والے اسٹورز بند کرنے کے بعد یہ کم ہو کر 52 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔ ایک ماہ میں 22 کروڑ روپے کا نقصان کم ہوا، جس سے مجموعی خسارہ گھٹ کر 50 کروڑ روپے تک آ گیا ہے۔