کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) – 21 مارچ 2025 کو کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی جانب سے جعفر ایکسپریس واقعے میں مارے گئے دہشت گردوں کے حق میں نکالے گئے احتجاج کے دوران صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے، جس کے نتیجے میں دو مزدور اور ایک افغان شہری جان کی بازی ہار گئے۔ اطلاعات کے مطابق مسلح افراد، جو بی وائی سی قیادت کے ساتھ موجود تھے، فائرنگ میں ملوث پائے گئے۔
احتجاجی مظاہرین نے ہلاک شدگان کی لاشیں اسپتال سے اٹھا کر دھرنا دے دیا، تاکہ ان کا قانونی طبی معائنہ نہ کیا جا سکے۔ سول انتظامیہ اور پولیس نے بی وائی سی رہنماؤں سے قانونی تقاضے پورے کرنے کی درخواست کی، مگر انہوں نے تعاون سے انکار کر دیا۔ 22 مارچ کو ہلاک شدگان کے اہلخانہ نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ لاشیں بی وائی سی کے قبضے سے لے کر ان کے حوالے کی جائیں تاکہ آخری رسومات ادا کی جا سکیں۔ بعد ازاں، پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے بی وائی سی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا اور ان کے خلاف مختلف سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا، جس میں قانون شکنی، سول اسپتال پر حملہ، پرتشدد احتجاج کو ہوا دینا اور دیگر دفعات شامل ہیں۔