نئی دہلی/ مانیٹرنگ ڈیسک: بھارت کی ریاست اتر پردیش میں تین بچوں کی ماں نے بارہویں جماعت کے ایک طالب علم سے محبت میں مبتلا ہو کر نہ صرف اپنا مذہب تبدیل کیا بلکہ اس نوجوان سے شادی بھی کر لی۔ بھارتی میڈیا ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ واقعہ ضلع امروہا کے ایک مندر میں پیش آیا، جہاں شبنم نامی خاتون نے ہندو مذہب قبول کرنے کے بعد طالب علم کے ساتھ ازدواجی زندگی شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
حسن پور کے پولیس افسر دیپ کمار پنت کے مطابق شبنم نے اپنا اسلامی نام ترک کر کے ہندو نام "شیوانی" اختیار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شبنم کی یہ تیسری شادی ہے، اس کے والدین کا انتقال ہو چکا ہے، جبکہ اس نے پہلی شادی میرٹھ میں کی تھی جو طلاق پر ختم ہوئی، اور دوسری شادی توفیق نامی شخص سے کی، جو 2011 میں ایک حادثے کے باعث معذور ہو گیا تھا۔
اتر پردیش میں مذہب کی تبدیلی سے متعلق سخت قوانین نافذ ہیں، جن کے تحت دھوکہ دہی یا زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی ممانعت ہے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک کسی بھی فریق کی طرف سے باضابطہ شکایت درج نہیں کروائی گئی۔ شیوانی نے کچھ عرصے سے بارہویں جماعت کے طالب علم کے ساتھ تعلقات قائم کر رکھے تھے، اور بالآخر توفیق سے علیحدگی کے بعد اس نے ہندو مذہب اختیار کر کے نئی زندگی کا آغاز کیا۔ نوجوان کے والد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے فیصلے سے خوش ہیں، اور اگر دونوں خوش ہیں تو خاندان بھی ان کے ساتھ ہے۔