بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی میں ایک افسوسناک واقعے میں 19 سالہ لڑکی کو چھ دن تک 23 افراد کی جانب سے اجتماعی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کے مطابق 12 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے، جن میں سے 6 کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ باقی ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وارانسی کے علاقے لال پور سے تعلق رکھنے والی لڑکی 29 مارچ کو اپنے ایک دوست سے ملنے گئی تھی اور اس کے بعد لاپتہ ہوگئی۔ اہل خانہ نے 4 اپریل کو گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی، اور اسی روز لڑکی کو شدید خراب حالت میں پنڈے پور چوراہے پر چھوڑا گیا۔ وہ کسی طرح اپنے ایک قریبی دوست کے گھر پہنچی، جس نے اسے اس کے گھر پہنچایا۔ لڑکی نے بعد ازاں اپنی ماں کو اس ہولناک واقعے سے آگاہ کیا جس پر پولیس کو اطلاع دی گئی۔
متاثرہ لڑکی کے بیان کے مطابق، اسے مختلف مقامات جیسے ہوٹل، لاج، گیسٹ ہاؤس اور حقہ بار میں لے جایا گیا، جہاں نشہ آور اشیاء دے کر 23 مختلف افراد نے اس سے اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس افسر چندرکانت مینا کے مطابق ابتدا میں متاثرہ لڑکی یا اس کے اہل خانہ نے زیادتی کی شکایت درج نہیں کرائی تھی، تاہم 6 اپریل کو معاملہ باضابطہ رپورٹ کیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی، جو خود وارانسی سے منتخب ہوئے ہیں، نے ملزمان کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ یوپی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم نے واقعے کے ذمے داروں کو سخت ترین سزا دینے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔
لڑکی کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ وزیراعظم مودی سے ملاقات کرکے اپنی بیٹی کے ساتھ پیش آنے والے ظلم کی تفصیل سنانا چاہتی ہیں اور امید رکھتی ہیں کہ مجرموں کو ایسی سزا دی جائے جو دوسروں کے لیے مثال بنے۔ کیس میں بھارتیہ نیایا سنہتا (BNS) کے تحت اجتماعی زیادتی، زہر دینے، اغوا، حبس بے جا میں رکھنے اور دھمکانے جیسی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
وارانسی کے پولیس کمشنر موہت اگروال کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور اب تک 12 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے، جبکہ باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ایک بار پھر بھارت میں خواتین کے تحفظ پر سوالات اٹھا رہا ہے، اور معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔