36 ارب روپے کی کرپشن کرنے پر پی ٹی آئی نے اپنے سابق وزیر کے خلاف احتساب شروع کر دیا

 پشاور/ مانیٹرنگ ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی داخلی احتساب کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے سابق وزیر تیمور جھگڑا کے خلاف 36 ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور رشتہ داروں کی غیر قانونی بھرتیوں کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔



احتساب کمیٹی نے تیمور جھگڑا کو محکمہ خزانہ اور صحت میں ممکنہ کرپشن اور بے قاعدگیوں پر وضاحت دینے کے لیے ایک سوالنامہ ارسال کیا ہے۔ سوالنامے میں استفسار کیا گیا ہے کہ بطور وزیر خزانہ، صوبے کو کئی مواقع پر مالی بحران کا سامنا کیوں کرنا پڑا، پنشن اور گریجویٹی فنڈز سے 36 ارب روپے کیوں نکالے گئے، اور محکمہ صحت سے جاری کردہ فنڈز کی چھان بین محکمہ خزانہ سے کیوں نہیں کرائی گئی؟


کمیٹی نے مزید نشاندہی کی کہ تیمور جھگڑا کے دور میں محکمہ خزانہ میں بڑے پیمانے پر بھرتیاں ہوئیں، جن میں ان کے بعض رشتہ دار بھی شامل تھے، جبکہ محکمہ مسلسل قرضوں میں جکڑا رہا۔ صحت کارڈز کے تحت کچھ ایسے اسپتالوں کو منتخب کیا گیا جو معیاری معیار پر پورا نہیں اترتے تھے، اور کورونا کے دوران اقوام متحدہ کی فراہم کردہ مشینری کو بروقت استعمال میں نہیں لایا گیا۔ مزید برآں، سوالنامے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تیمور جھگڑا کے نجی سیکرٹری کا تعلق ایک سابق افغان خاندان سے ہے، جو مبینہ طور پر پشاور میں ہنڈی کے کاروبار میں ملوث رہا 

ہے۔

: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی داخلی احتساب کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے سابق وزیر تیمور جھگڑا کے خلاف 36 ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور رشتہ داروں کی غیر قانونی بھرتیوں کے الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

احتساب کمیٹی نے تیمور جھگڑا کو محکمہ خزانہ اور صحت میں ممکنہ کرپشن اور بے قاعدگیوں پر وضاحت دینے کے لیے ایک سوالنامہ ارسال کیا ہے۔ سوالنامے میں استفسار کیا گیا ہے کہ بطور وزیر خزانہ، صوبے کو کئی مواقع پر مالی بحران کا سامنا کیوں کرنا پڑا، پنشن اور گریجویٹی فنڈز سے 36 ارب روپے کیوں نکالے گئے، اور محکمہ صحت سے جاری کردہ فنڈز کی چھان بین محکمہ خزانہ سے کیوں نہیں کرائی گئی؟

کمیٹی نے مزید نشاندہی کی کہ تیمور جھگڑا کے دور میں محکمہ خزانہ میں بڑے پیمانے پر بھرتیاں ہوئیں، جن میں ان کے بعض رشتہ دار بھی شامل تھے، جبکہ محکمہ مسلسل قرضوں میں جکڑا رہا۔ صحت کارڈز کے تحت کچھ ایسے اسپتالوں کو منتخب کیا گیا جو معیاری معیار پر پورا نہیں اترتے تھے، اور کورونا کے دوران اقوام متحدہ کی فراہم کردہ مشینری کو بروقت استعمال میں نہیں لایا گیا۔ مزید برآں، سوالنامے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تیمور جھگڑا کے نجی سیکرٹری کا تعلق ایک سابق افغان خاندان سے ہے، جو مبینہ طور پر پشاور میں ہنڈی کے کاروبار میں ملوث رہا ہے۔