مالا کنڈ یونیورسٹی میں طالبات کی چار ہزار نازیبا ویڈیوز کے معاملے نے حیران کن رخ اختیار کر لیا

 مالاکنڈ یونیورسٹی میں فروری میں پیش آنے والے مبینہ ہراسانی واقعے کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں۔انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ صوبائی حکومت کو بھیج دی ہے جس میں نوٹ کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں ملوث پروفیسر کے خلاف مناسب کارروائی کی گئی ہے۔


ذرائع کے مطابق پروفیسر کے موبائل فون میں طالبات کے حوالے سے کوئی غیر اخلاقی ویڈیوز موجود نہیں پائیں اور طالبات کی چار ہزار نازیبا ویڈیوز کا الزام جھوٹ ثابت ہوا۔ نیز یونیورسٹی میں کسی بھی ایسی سرگرمی یا گینگ کی موجودگی کا کوئی ثبوت دریافت نہیں ہوا جو طالبات اور اساتذہ کے خلاف غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے سے متعلق ہو۔

مزید یہ کہ، ذرائع نے بتایا کہ مالاکنڈ یونیورسٹی کی بدنامی کے لیے چند افراد نے غیر متعلقہ پوسٹس شیئر کیں۔ انکوائری کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ جامعات کی ہراسمنٹ کمیٹیوں کو فعال کر کے شکایات کے مسائل کا ازالہ کیا جائے اور مالاکنڈ یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف انتظامیہ ایف آئی اے سے رابطہ کرے۔

ساتھ ہی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اساتذہ اور طالبات اپنے مرتبے کا خیال رکھیں اور ہراسمنٹ کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میں سیمینارز کا اہتمام کیا جائے۔ قابل ذکر ہے کہ مذکورہ ہراسانی کے واقعے میں، پروفیسر کو مالاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے معطل کیا جبکہ لیویز نے گرفتار کر لیا تھا۔