نئی دہلی, لاہور/ مانیٹرنگ ڈیسک: پاک بھارت کشیدگی کے باعث یکم مئی کو واہگہ-اٹاری سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند رہی، لیکن بھارتی میڈیا نے ایک بے بنیاد دعویٰ سامنے لاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا نے ایک جعلی نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر گردش کرایا جسے بھارتی وزارت خارجہ سے منسوب کیا گیا۔ اس جعلی دستاویز میں کہا گیا کہ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو وطن واپسی کے لیے غیر معینہ مدت تک کی مہلت دے دی گئی ہے۔
اس پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر متعدد پاکستانی شہری، جو بھارت میں پھنسے ہوئے تھے، اٹاری بارڈر پر پہنچے۔ مگر وہاں انہیں آگاہ کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان شہریوں کی واپسی کے لیے طے کردہ مدت 30 اپریل کو ختم ہو چکی ہے اور سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
اس صورتحال نے کئی پاکستانی خاندانوں کو شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیا۔ بھارتی میڈیا نے اس موقع کو پاکستان مخالف بیانیہ آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا اور دعویٰ کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کو واپس لینے میں سنجیدہ نہیں۔
تاہم ایکسپریس ٹریبیون کی تحقیق میں انکشاف ہوا کہ دونوں ممالک کے امیگریشن حکام نے مذکورہ نوٹیفکیشن کی تصدیق سے انکار کر دیا ہے۔
بھارتی امیگریشن حکام کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کی طرف سے پاکستانی شہریوں کی واپسی سے متعلق کسی قسم کی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق اس وقت بھارت میں تقریباً 1500 سے زائد پاکستانی شہری موجود ہیں، جن میں قلیل مدتی ویزا ہولڈرز اور طویل مدتی ویزا رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں بھی کچھ بھارتی شہری موجود ہیں جو 30 اپریل کی آخری تاریخ تک واپس نہ جا سکے۔
دوسری طرف، افغانستان کی درخواست پر پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت 150 ٹرکوں کو واہگہ کے راستے بھارت جانے کی اجازت دی ہے۔
یہ ٹرک 25 اپریل سے پہلے پاکستان میں داخل ہو چکے تھے اور ان میں خشک میوہ جات سمیت کروڑوں روپے مالیت کا سامان موجود ہے، جس کے خراب ہونے کا خدشہ تھا۔
حکام کے مطابق یہ سامان پاکستانی ڈرائیور بھارت لے کر جاتے ہیں، لیکن چونکہ بھارتی حکومت نے ان کے ویزے اور پرمٹ منسوخ کر دیے ہیں، اس لیے جب تک بھارت نئی انٹری ویزا پالیسی کا اعلان نہیں کرتا، یہ ٹرک سرحد عبور نہیں کر سکیں گے۔