سینیٹر پروفیسر ساجد میر انتقال کر گئے، ملک بھر میں دکھ کی لہر

 سیالکوٹ: جمعیت اہل حدیث پاکستان کے مرکزی صدر اور ممتاز عالم دین سینیٹر پروفیسر ساجد میر 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق اُن کا انتقال دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوا۔ وہ کئی دہائیوں سے سیاست، دین اور تعلیمی میدان میں سرگرم تھے۔


پروفیسر ساجد میر 2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور بعدازاں دینی و سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ وہ جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر کے طور پر بھی طویل عرصہ خدمات انجام دیتے رہے۔ سینیٹ میں ان کی شمولیت کا سفر 1994 سے 2000 تک اور پھر 2003 سے مسلسل 2025 تک جاری رہا۔ وہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔


پروفیسر ساجد میر کے انتقال پر ملک کی اعلیٰ سیاسی و مذہبی قیادت نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تعزیتی بیان میں کہا کہ پروفیسر ساجد میر کی وفات سے پاکستان کی سیاست اور مذہبی حلقوں میں ایک ایسا خلا پیدا ہوا ہے جو شاید کبھی پُر نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ساجد میر نے ہمیشہ فرقہ واریت، انتہاپسندی اور نفرت کے خلاف آواز بلند کی، جو ان کی شخصیت کا درخشندہ پہلو تھا۔



وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شہباز شریف، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی ان کے انتقال پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی ہے۔ حافظ نعیم نے انہیں ملی و قومی سطح پر ایک سنجیدہ رہنما قرار دیا، جبکہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ساجد میر اتحاد، اعتدال اور رواداری کے علمبردار تھے۔


پروفیسر ساجد میر کی نمازِ جنازہ اور تدفین سے متعلق اعلان جلد کیا جائے گا، جبکہ مختلف دینی و سیاسی حلقوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے