ایران اسرائیل جنگ میں بھارت کا مکروہ کردار ایران کے سامنے آ گیا

 تہران/ مانیٹرنگ ڈیسک: ایرانی سکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں سے 73 افراد کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر دارالحکومت تہران اور دوسرے شہروں میں ان افراد کی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں ۔ بتایا گیا ہے یہ لوگ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے رابطے میں تھے اور نہ صرف اہم سکیورٹی اور حکومتی شخصیات کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے تھے بلکہ کئی سرکاری اور حساس تنصیبات کی تفصیلات بھی اسرائیل کو پہنچا رہے تھے۔ ایرانی سکیورٹی حکام کے مطابق گرفتار کیے گئے زیادہ تر افراد کا تعلق بھارت سے ہے۔۔ واضح رہے کہ بھارت اسرائیل کا اہم دفاعی اور سفارتی اتحادی ہے۔  جس نے نہ صرف فلسطین کے معاملے پر ہمیشہ اسرائیلی بربریت اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کی حمایت کی ہے بلکہ  ایران سے جنگ کے دوران بھی بھارت کا اسرائیل کی طرف واضح جھکاؤ نظر آیا ہے دنیا بھر کی طرح اسرائیل میں بھی بھارتی شہریوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے ۔ اسی طرح  ایران میں بھی  بھارتی شہری ہزاروں کی تعداد میں آباد ہیں چنانچہ دونوں ملکوں میں بھارتی سفارتی مشنز اور را سے منسلک جاسوسوں  کا آپس میں رابطہ اور خفیہ معلومات کی شئیرنگ چنداں مشکل کام نہیں ہے۔ کئی ملکوں میں جاسوسی کی بنیادوں پر قتل و غارتگری اور دہشتگردی کی سہولتکاری کروانے کے معاملے میں بھارت کا بد نما کردار اب پہلے کی نسبت کہیں زیادہ عیاں اور بے نقاب ہو چکا ہے۔۔ بھارت اسرائیل کی جنوبی اور وسطی ایشیا تک رسائی کےلیے ہر طرح کے تعاون کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ اور اس مقصد کےلئے وہ ایران کو بھی عدم استحکام کا شکار کرنے کے بعد اسرائیل  کے لیے ایک آسان گزرگاہ بنانے کے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے۔۔ تاکہ   بالخصوص پاکستان اور بالعموم افغانستان اور چین تک پہنچنے کا ہدف حاصل ہو سکے۔ ایران نے اگرچہ نہ صرف  سی پیک اور گوادر پورٹ کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں بھارت کے لیے سہولتکار کا کام کیا تھا بلکہ بلوچستان میں عدم استحکام کےمذموم بھارتی ایجنڈے میں بھی ایران کا ہاتھ شامل رہا ہے۔ تاہم اس جنگ کی ابتدا ہی میں جب ایران کو اپنی اعلیٰ  ترین  عسکری قیادت اور سائنسدانوں کی اموات جیسا نقصان اٹھانا پڑا ہے تو ایران کو یہ سمجھنا ہو گا کہ ان اعلیٰ ترین ملٹری افسران کو نشانہ بنانے کےلیے  انٹیلیجنس معلومات کی شئیرنگ کے حوالے سے بھارتی کردار کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ نہ صرف ایران بلکہ افغانستان کو بھی یہ سمجھنا ہو گا کہ بھارت ان دونوں ملکوں کو جزوقتی معاشی فائدے پہنچا سکتا ہے تو وقت آنے پر ان کی پیٹھ میں چھرا بھی گھونپ سکتا ہے ۔