بلوچستان کی صوبائی حکومت اور کیسکو حکام کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ کوئٹہ شہر میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کے درجن بھر علاقوں میں شدید گرمی کے دوران کی بجلی کی ظالمانہ بندش تاحال جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشرقی بائی پاس، سریاب روڈ، پشتون آباد، خروٹ آباد اور دیگر کئی علاقوں میں بجلی کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ کچھ دن لوڈ شیڈنگ کا ایک شیڈول ہوتا ہے کہ یعنی چار گھنٹے بجلی بند اور چار گھنٹے چالو کر دی جاتی ہے۔ لوگ اس پر بھی خوش تھے لیکن اب جو صورتحال ہے وہ بالکل ناقابل برداشت ہوتی چلی جا رہی ہے کیونکہ دن بھر میں چند ہی گھنٹے بجلی بحال کی جاتی ہے جبکہ باقی ماندہ وقت بجلی اکثر بند رہتی ہے۔ کوئٹہ کا بجلی کا نظام بارڈر علاقوں کی طرح ایران کے بجلی کےسسٹم سے بھی منسلک نہیں ہے کہ اس کی وجہ حالیہ ایران اسرائیل کشیدگی ہو۔ یہاں واپڈا بجلی کے انتظام و انصرام کا ذمہ دار ہے۔ صوبائی حکومت بارہا بجلی بندش کی شکایت کا نوٹس لے چکی ہے اور کیسکو حکام کو نوٹس بھجیجے جاچکے ہیں۔ کئی بار ملاقات اور مذاکرات کی بھی خبریں آئی ہیں لیکن بجلی کا نظام بدستور درہم برہم ہے۔ کوئٹہ شہر کے مذکورہ علاقوں میں لاکھوں کی آبادی ہے جنھیں اس صورتحال کے رحم و کرم پر بھی نہیں چھوڑا جا سکتا ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی بندش اور آنکھ مچولی کی وجہ سے جہاں ان کے بیش قیمت برقی آلات خراب ہوتے رہتے ہیں وہاں فریج کے بند ہونے سے دودھ اور دوسری خوردنی اشیا بھی روزانہ کی بنیادوں پر خراب ہونے کی صورت میں انھیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اسی طرح بجلی غائب ہونے سے پانی بھی عدم دستیاب نہیں ہوتا ۔ پھر نہانے دھونے ، اور کپڑوں برتنوں کی دھلائی اور گھروں کی صفائی کے معاملات میں شدید پریشانی لاحق ہو گئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ترقی یافتہ صوبوں اور شہروں میں رہنے والے لوگ اس اذیت کا تصور بھی نہیں کرسکتے جو ہم جھیل رہے ہیں۔ خدارا حکومت ہم پر رحم کرے اور ان علاقوں کو کسی موثر لائن کے ساتھ منسلک کرے تاکہ لوگوں کی جان اس عذاب سے چھوٹ جائے۔
دوسری جانب سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر موبائل فون سگنلز کی بندش نے شہریوں کو الگ سے پریشان کر رکھا ہے۔ حکومتی اور سکیورٹی اداروں کی مجبوریاں اپنی جگہ پر ہیں لیکن موبائل فون سروس کی بندش سے عرام ، امن پسند اور محب وطن شہریوں کے معمولات زنندگی بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔