کیا امریکی حملے میں ایران کی جوہری تنصیبات تباہ ہوئیں

 واشنگٹن: امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی انٹیلی جنس تجزیوں سے پتہ چلا ہے کہ ایران پر حالیہ امریکی فضائی حملوں میں اس کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں۔ ان حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام صرف چند مہینوں کے لیے پیچھے چلا گیا ہے۔


ہفتے کے روز امریکا نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں براہِ راست مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — کو نشانہ بنایا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں ان تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔

تاہم سی این این نے امریکی محکمہ دفاع کی انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) کی ابتدائی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کا بنیادی ڈھانچہ متاثر نہیں ہوا۔ تجزیے کے مطابق حملوں کے مکمل اثرات کا جائزہ ابھی جاری ہے اور مزید معلومات سامنے آنے پر نتائج میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔

یہ رپورٹ صدر ٹرمپ کے ان بیانات سے متضاد ہے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران کی افزودگی کی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے بھی اتوار کے روز کہا تھا کہ ایران کے جوہری ارادے مکمل طور پر ناکام بنا دیے گئے ہیں۔

ادھر، امریکی میڈیا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے پاس موجود افزودہ یورینیم کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں ہوا بلکہ صرف چند مہینے پیچھے چلا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ان دعوؤں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کی رپورٹیں حقائق کے برعکس ہیں۔ اس سے قبل عالمی تجزیہ کاروں نے بھی کہا تھا کہ حملوں کے باوجود ایران کی ایٹمی صلاحیت ختم نہیں کی جا سکی۔

صدر ٹرمپ نے ان رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے انہیں "جعلی خبریں" قرار دیا اور سی این این، اے بی سی اور این بی سی جیسے امریکی میڈیا اداروں پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر کہا کہ جن مقامات پر حملے کیے گئے وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور سب کو اس بات کا علم ہے، صرف جعلی میڈیا ہی حقیقت کو مسخ کر رہا ہے۔