اسلام آباد: معروف تجزیہ کار رؤف کلاسرا کہتے ہیں کہ قاسم اور سلیمان کو تحریک چلانے کےلیے پاکستان بلوایا جانا بشریٰ بی بی کےلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بشری بی بی اور عمران خان کی بہنوں میں ایک کھچاؤ شروع سے ہی ہے۔۔جب عمران خان کا بشریٰ بی بی سے نکاح ہوا تو عمران خان کی بہنوں کو نہیں بلایا گیا۔ اسی طرح سے جب وہ وزیر اعظم کا حلف اٹھا رہے تھے تب بھی بہنیں نہیں مدعو کی گئیں ۔ اپنی حکومت کے دور میں بھی وہ برطانیہ میں اپنے بچوں سے ملنے نہیں گئے کیونکہ انھیں منع کیا گیا تھا کہ آپ نے نہیں جانا ۔ خان صاحب پر بشریٰ بی بی کا پورا پورا کنٹرول تھا ۔ حکومت جانے کے بعد 26 نومبر کے دھرنے کو بھی بشریٰ بی بی نے لیڈ کیا تھا۔ یعنی درحقیقت وہ پارٹی کا کنٹرول کہیں ادھر ادھر نہیں جانے دینا چاہتی تھیں ۔ اور موقع بھی وہی تھی کیونکہ خان صاحب تو جیل میں تھے۔ اب جبکہ بشریٰ بی بی خود جیل میں ہیں تو عمران خان کی بہن علیمہ خان نے قاسم اور سلیمان کو بلوایا ہے کیونکہ خان صاحب کے خاندان اور سیاست کے وارث تو وہی ہیں اور بشریٰ بی بی چاہتے ہوئے بھی اعتراض نہیں کر سکتیں ۔تو یہ ایک بڑا کارڈ ہے جسے علیمہ خان نے استعمال کیا ہے۔ کیونکہ یہی وہ طریقہ ہے جس سے پارٹی میں عمران خان کی پہلی بیوی کے بیٹوں اور عمران خان کی بہنوں کا کوئی کردار باقی رہ سکے گا۔ اور بشریٰ بی بی اس بات پر بالکل بھی خوش نہیں ہوں گی۔ اب جب تک عمران خان اور بشریٰ بی بی جیل میں ہیں تب تک علیمہ خان اور عظمیٰ خان قاسم اور سلیمان کے ذریعے اپنی لابنگ کریں گی اور اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوششیں کریں گی۔ لیکن اگر کسی کمپرومائز کے تحت عمران خان اور بشریٰ بی بی جیل سے باہر آ گئے اور انھیں حکومت سازی کا کوئی موقع مل جاتا ہے تو پھر نہ خان صاحب کی بہنوں کی کوئی اہمیت رہے گی اور نہ ان کے بیٹوں کا کوئی کردار باقی رہے گا ۔ کیونکہ اب بھی عمران خان کا ہر فیصلہ بشریٰ بی بی ہی نےہی کرناہوتا ہے۔