پولیس کے مطابق متعدد افراد نے دریا میں چھلانگ لگا کر اپنی جانیں لے لیں۔ ان میں ایک لڑکی بھی شامل ہے جس کی خودکشی کی فوری وجہ سامنے نہیں آ سکی۔ تاہم پولیس نے واقعے کی اصل حقیقت جاننے کے لیے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 174 کے تحت تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ایک اور افسوسناک واقعے میں، اپر چترال کی وادی لاسپور کے گاؤں رمن کے رہائشی ایک نو بیاہتا نوجوان زار نبی نے بھی دریا میں کود کر اپنی زندگی ختم کر لی۔ سب ڈویژنل پولیس افسر مستوج، شیر راجہ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زار نبی کی شادی صرف تین دن قبل ہوئی تھی۔ پولیس اور امدادی ٹیمیں لاش کی تلاش میں مصروف ہیں۔
مستوج کے علاقے نِسور گول میں بھی ایک شادی شدہ خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا دی، جس کی لاش بعد میں نکال لی گئی۔ شیر راجہ کے مطابق دونوں واقعات کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ایک اور واقعے میں، اپر چترال کے علاقے موڑکھو کے گاؤں کوشت میں نویں جماعت کی ایک طالبہ نے بھی دریا میں کود کر خودکشی کر لی۔ متوفیہ اسلام آباد کے ایک اسکول میں زیر تعلیم تھی اور گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنے والدین کے ہمراہ گاؤں آئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش تاحال برآمد نہیں ہو سکی۔